"محمد جواد ظریف" نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ امریکی قومی سلامتی کے مشیر "جان بولٹن" اور ناجائز صہیونی ریاست کے وزیر اعظم "بنیامن نیتن یاہو" نے 2005ء میں یورینیم کی افزودگی کی سطح کو صفرتک لانے پر زور دیتے ہوئے ایران اور تیم یورپی ممالک کے درمیان "پیرس" معاہدے کو تباہ کردیا مگر ان کے اقدام کا نتیجہ ان کی توقع کے بر عکس تھا اور ایران نے 2012ء تک اپنی یورینیم کی افزودگی کو سو گنا گردیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اب بھی بی ٹیم نے خام خیالی سے ٹرمپ کو ایران جوہری معاہدے کو تباہ کرنے کا دھوکہ دیا ہے؛ بی ٹیم نے کبھی ان واقعات سے سبق نہیں سیکھا ہے لیکن دنیا کو ان واقعات سے سبق سیکھنا ہے۔
یاد رہے کہ ایرانی وزیر خارجہ نے گزشتہ روز میں بھی ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا تھا کہ جوہری معاہدے کا کوئی نعم البدل نہیں جبکہ "بی" ٹیم نے ٹرمپ کو بیوقوف بناکر یہ دیکھانے کی کوشش کی ہے کہ ایران کے خلاف معاشی دہشتگردی سے ایک بہتر معاہدہ طے پا سکتا ہے
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم جب جوہری معاہدے سے متعلق اپنے حالیہ فیصلوں پر نظر ثانی کر سکتے ہیں تب بی ٹیم اسی معاملات میں دخل اندازی نہ کرے۔
واضح رہے کہ بی ٹیم بشمول امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن، ناجائز صہیونی ریاست کے وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو، متحدہ عرب امارات کے ولیعہد محمد بن زائد اور سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان نے گزشتہ سال کے دوران غیر تعمیری مشوروں کیساتھ ٹرمپ کو ایران کیخلاف معاشی دہشتگردی کے ذریعے جوہری معاہدے کی تباہی پر اکسایا۔
در این اثنا وہ حالیہ دنوں میں جب ایران نے جوہری معاہدے سے متعلق اپنے کیے گئے وعدوں کے کچھ حصے پرعمل درآمد کرنے کو روک دیا ہے ، اسلامی جمہوریہ ایران سے جوہری معاہدے پر پورا اترنے کا مطالبہ بھی کرتے ہیں۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ